جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر
سہتے ہیں ظلم اس کی کیوں سرکشی سے ڈر کر
------------
دنیا میں جرم اخچر ہوتے ہیں رات کو ہی
چھپتے ہیں دن میں مجرم سب روشنی سے ڈر کر
----------
رازق وہی ہے سب کا پیدا کیا ہے جس نے
راہِ خدا نہ چھوڑو یوں مفلسی سے ڈر کر
-------------
آساں نہیں ہے لیکن پڑتا ہے پھر بھی جینا
بھاگو نہ زندگی سے یوں زندگی سے ڈر کر
---------------
پھیلے گا علم کیسے اِن سختیوں سے اُس کی
سہمے رہیں گے بچے جب مولوی سے ڈر کر
--------------
ظالم کا ہاتھ روکو گر چاہتے ہو جینا
کب تک جیو گے اس کی یوں دشمنی سے ڈر کر
-------------
ملتے تھے دوست بن کر پر دشمنی تھی دل میں
چھوڑا ہے دوستوں کو اس دوستی سے ڈر کر
---------
نرمی سے پاس تیرے آئیں گے لوگ ارشد
جو دور ہو گئے تیری بے رخی سے ڈر کر
-------------

0
106