جو جتنا بَرا ہے وہ اتنا بڑا ہے |
زمانہ اسی کے تو پیچھے کھڑا ہے |
حق و عدل کی بات جس نے اٹھائی |
وہی قید خانے کے اندر پڑا ہے |
کوئی زندگی عیش و عشرت میں کاٹے |
مِری زیست کا امتحاں کیوں کڑا ہے |
کسی کو میسر نہ بوسیدہ کپڑا |
کسی زرد پگڑی پہ موتی جڑا ہے |
خریدے وہ نفرت جوانی کو دےکر |
وطن میں نیا ایک ایسا دھڑا ہے |
کبھی بھی نہ جمہوریت یہ مٹے گی |
یہاں کی زمیں میں سرِ حب گڑا ہے |
فلک تک نہ پہنچی مِری سب دعائیں |
لگے یوں مزاجِ فلک چڑچڑا ہے |
کرے بات اوروں کے درد و الم کی |
زباں صرف شیریں تو دل کڑکڑا ہے |
لڑا صرف سرمایہ داروں کے حق میں |
غریبوں کے حق میں کہاں کب لڑا ہے |
جو دستور نے دی جسے تخت و کرسی |
اسی کو مٹانے پہ باطل اڑا ہے |
معلومات