اس نے پکڑ کے ہاتھ مرا ، چھوڑ کیا دیا |
بجھ سے گئے ستارے ، مرا بجھ گیا دیا |
دل کی تمام رونقیں پل میں اجڑ گئیں |
اک خواب تھا کہ جس نے ڈرا کے جگا دیا |
ہم نے تراشا بت کوئی ہاتھوں سے جب کبھی |
اک فیصلہ جہاں نے گنہ کا سنا دیا |
نالہ کناں ہیں بلبلیں ، گل کو لگا ہے غم |
ان کا جو بجلیوں نے گلستاں جلا دیا |
آندھی ہوئیں محبتوں نے بد نصیب کو |
لے کے سکوں حیات کا صحرا دکھا دیا |
موجیں اچھل پڑی ہیں سمندر سے درد کی |
جگ کی قیامتوں نے جو طوفاں اٹھا دیا |
آنکھیں ہی جا کے ٹھہریں مقابل جو یار کے |
سب نے فسانہ اس کا بھی شاہد بنا دیا |
معلومات