| اب جو اماوس کی شب سارے یار ملیں گے |
| ہے ممکن کہ سبھی کو سوئے مزار ملیں گے |
| تم دیکھو شبِ فرقت میں کبھی آ کر مجھ کو |
| میرے گھر سے تمھیں غم کے انبار ملیں گے |
| مل جاتے ہیں بہت دنیا میں شناسا لیکن |
| مخلص ڈھونڈو گے تو فقط دو چار ملیں گے |
| ہیں معدوم بہت کردارِ حسینی جہاں میں |
| اکثر تو تمھیں باطل ہی کے یار ملیں گے |
| ہم ایسوں کے مقدر میں جہاں گردی لکھی ہے |
| تم جب بھی دیکھو گے تمھیں بے کار ملیں گے |
| پچھتاتے ہیں ترے وعدے پہ بھروسا کر کے |
| تیرے ساتھ رہ کے بھی تم کو بے زار ملیں گے |
| اجڑے آنگن کے جیسے اب تم کو ساغر |
| مجھ میں ہر سو اداسی کے آثار ملیں گے |
معلومات