جیسے گُل میں بُو ہے
مُجھ میں ویسے تو ہے
چشمِ نرگساں سے
کرتی گفتگو ہے
کیا وہ چَشمہ ہے یا
خُوشبو کا سَبو ہے
شب کے آنسوؤں سے
کرتی وہ وُضو ہے
دل کے آئینہ میں
رہتی رُو برو ہے
دل ہے ایک مرا
اور وہ آرزو ہے
عشقِ مَمنُوں میں وہ
میرے دُو بدو ہے
پَرتَو زات کا ہے
اور مری خُو ہے
کچھ بھی مِؔہر نہیں
بس اک جُستجو ہے

0
96