| ایماں کے دم سے ہی وجود ہے عالم کا | 
| ہے یہ ایک پوشیدہ راز اس کے دوام کا | 
| نہ بن کوتاہ نظر لیکن حاضر باش بن | 
| کہ ہے کرشمہ مالک کے حسن نظام کا | 
| ہے شمار بھی دشوار نعمتوں کا اور | 
| گماں مشکل اسکے احسان وکرم کا | 
| مجال نہیں کہ رات میں سورج نکلے | 
| کہاں معلوم حال بھی سارے نجوم کا | 
| تن گیا چھت کھلے آسماں کا مخلوق پر | 
| سایہ بنا ستون سا وہ ہر خاص و عام کا | 
| عیاں ہے تیری قدرت ہر چیز میں ناصر | 
| ٹٹولنا بھی ہے پیمانہ افہام وتفہیم کا | 
    
معلومات