اپنے گھر سے وطن سے وفا کیجئے |
اَمن ہو قریہ قریہ دُعا کیجئے |
جس سے مٹنے لگیں نفرتیں چار سُو |
کام کوئی تو ایسا نیا کیجئے |
پھول کلیاں سبھی مسکراتی رہیں |
پیدا ایسی وطن میں فضا کیجئے |
درس دیتے ہیں اِنجیل و قرآں یہی |
آدمی ہو تو سب کا بھلا کیجئے |
اے مرے حکمراں! تجھ سے ہے التجا |
بے گنہ سب پرندے رہا کیجئے |
چھوڑ کر کوئی جائے نہ اِس دیس کو |
کوئی تدبیر ایسی کیا کیجئے |
اب تو جاوید! بس کچھ سُنا کیجئے |
کچھ لکھا کیجئے، کچھ کہا کیجئے |
معلومات