اجمیر بلاؤ مجھے اجمیر بلاؤ |
اجمیر بلا کر مجھے جلوہ بھی دکھاؤ |
للہ مجھے الفتِ دنیا سے بچاؤ |
مدفن مجھے سرکار ﷺ کے قدموں میں دلاؤ |
ہوں گرچہ خطاکار میں بدکار و پاپی |
قدموں میں بلاؤ مجھے تم بھی تو نبھاؤ |
آفات و بلیات مرے سر پہ کھڑی ہے |
للّٰہ مجھے ان کی برائی سے بچاؤ |
ہو عشق مجھے رب سے نبی ﷺ اور رضا سے |
اب مجھ کو شہا عشق کا شربت بھی پلاؤ |
دنیا میں مگن ہو کہ کہی مر ہی نہ جاؤں |
یا خواجہ مجھے قربِ خدا اب تو دلاؤ |
ہے آرزو دیکھوں میں پھر طابہ کی رونق |
یا خواجہ مجھے طیبہ نگر پھر سے لے جاؤ |
اے ابن علی خواجہ حسن کر دو کرم اب |
مرجھائے ہوئے دل کو مرے اب تو جلاؤ |
دیدار کا اب اپنے شرف بخشو خدارا |
جلوہ مجھے دکھلانے تم خواب میں آؤ |
جس نے بھی کہا مجھ سے دعا آپ سے کہہ دوں |
ان سب کے مسائل کو اب جلد ہٹاؤ |
آشفتہ و غمگین مری جان ہوئی ہے |
ایقان کی دولت سے مری جان سجاؤ |
نورِ رضا یہ خستہ ترے در پہ کھڑا ہے |
فضل و کرم اور لطف و عطا اس پہ لٹاؤ |
16 ذوالقعدہ 1445ھ |
25 مئی 2024 |
معلومات