جو میرے جسم و روح کا سوہان بن گیا
اب اس کو کیا کروں وہ مری جان بن گیا
سارا کلام اپنا معنون کیا اسے
وہ جب مری حیات کا عنوان بن گیا
ایسی نظر ملی مری کافر نگاہ سے 
اب اس کا عشق ہی مرا ایمان بن گیا
 صدیاں لگی تھیں وحشی سے انسان بننے میں
صدحیف پھرسے وحشی و حیوان بن گیا
وہ ساتھ تھا تو دل میں چراغاں تھا جشن تھا 
وہ کیا گیا یہ وادیِ ویران بن گیا 
 شہرت ہوئی نصیب جو اس کم صفات کو 
وہ عجز و انکسار سے انجان بن گیا

87