جب جگ کی الفتوں کے ہمیں تجربے ہوئے |
آنکھوں سے بہہ گئے کئی دریا رکے ہوئے |
اک یاد ان کی دل کو کیا آج آ گئی |
بھولی سی داستاں کے سبھی دکھ ہرے ہوئے |
کاغذ پہ جل رہا تھا تھکا چاند رات کا |
جیسے تھی صبح شام کے غم میں ڈھلے ہوئے |
ٹہنی سے گر رہا تھا پھول اس سے بے خبر |
ہر زخم زندگی کا ، جو بھی سانحے ہوئے |
تھا وقت کا خیال کسے ایسی قید میں |
میں سوچتا رہا تجھے بس دیکھتے ہوئے |
شاہد کہاں ہے جانتا دل کی حقیقتیں |
دنیا کے ربط کو ہے وہ رشتہ لکھے ہوئے |
معلومات