اے زائرو انہیں میرا بھی سلام کہنا |
محبوبِ کبریا کے در پر پیام کہنا |
ان کو ادب سے دھیمے یہ عرض کرنا لازم |
مضطر ہے حاضری کو تیرا غلام کہنا |
تیرا ہی تذکرہ ہے اس کے لبوں پہ آقا |
کرتا ہے یاد تم کو وہ صبح شام کہنا |
ہو اک نظر نکمے پر مصطفی اگر اب |
بن جائیں اس نکمے کے بگڑے کام کہنا |
طالب ہے دید تیری کا یا نبی وہ عاجز |
اس پر کرم ہو تم لے کر میرا نام کہنا |
دہلیزِ مصطفی پر عاجز کی عمر گزرے |
تیرے ہی در ملے اس کو موتِ جام کہنا |
جب جان نکلے جاری ہو ذکر تیرا لب پر |
عاجز کا آخری ہو یہ ہی کلام کہنا |
معلومات