مرد کا قصور ہے
جس نے قبر میں جاتی
نو مولود عورت کو ظلم سے بچایا تھا
سینے سے لگایا تھا
مرد کا قصور ہے
مرد کا قصور ہے
جس نے ایک عورت کو
بکنے سے بچایا تھا اپنے گھر میں لایا تھا
با عزت بنایا تھا
مرد کا قصور ہے
مرد کا قصور ہے
جس نے ایک عورت کو
جسم کی تجارت کے جبر سے بچایا تھا
زیر عقد لایا تھا
مرد کا قصور ہے
مرد کا قصور ہے
جو کہ ایک مرد کو
وحشیوں درندوں کے روپ سے نکال کر
پیار کرنے والوں کے
روپ میں لے آیا تھا
جس نے ایک عورت کو
اتنا اہم جانا کہ
وحشیوں درندوں سے
اتنا دور لے آیا
اب کسی بھی ظالم کا
عورتوں کی عزت پر سایہ بھی نہیں پڑتا
ان کی عصمتوں پہ گر
کوئی ہاتھ ڈالے گا
کاٹ ڈالا جائے گا
اتنا ہی نہیں ان کو
مرد نے زباں دی ہے
بولنے کی پڑھنے کی اپنا ساتھی چننے کی
زندگی کی آزادی
اس کو مرد نے دی ہے
پھر بھی اس کو شکوہ ہے
مرد کا قصور ہے۔

0
53