تیری رحمت نے بلایا میں چلا آیا ہوں
جرمِ عصیاں پہ لجایا میں چلا آیا ہوں
ہوں گنا گار گناہوں پہ ہوں شرمندہ میں
مجھ کو تو بخش خدایا میں چلا آیا ہوں
میرے مسجود یہ سجدہ ہے تیرے در کی عطا
تو نے در پر ہے بلایا میں چلا آیا ہوں
لکھ دے قسمت میں تو توفیقِ عبا دت اللہ
ایسی ہو مجھ پہ عطایا میں چلا آیا ہوں
عشقِ احمد ہو عطا مجھ کو کہ ہوں سائل میں
ہو کرم مجھ پر ہے پایاں میں چلا آیا ہوں
تیری رحمت کے مقابل کہاں ذیشان کے جرم
اس یقیں نے ہے بڑھایا میں چلا آیا ہوں ۔

156