| بس خدا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| میں دُعا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| موت کا بھی مجھے ڈر نہیں | 
| میں بقا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| لادوا کوئی یاں دکھ نہیں | 
| میں شِفا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| مجھ کو نفرت سے نفرت ہے اب | 
| بس وفا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| آنکھ نیچی رکھی ہے سدا | 
| میں حیا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| اِنتہا کا نہیں ڈر مجھے | 
| اِبتدا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| مرنا منظُور جھکنا نہیں | 
| میں انا پر یقیں رکھتا ہوں | 
| ایک دِن برسے گی دیکھنا | 
| اِس گھٹا پر یقیں رکھتا ہوں | 
    
معلومات