حسن افکار تک نہیں پہنچا |
عشق اظہار تک نہیں پہنچا |
جانتا ہی نہیں مسیحا کو |
جو کہے دار تک نہیں پہنچا |
ساری دنیا اسے کہے مظلوم |
پر یہ سرکار تک نہیں پہنچا |
واقعہ سب کو ہو گیا معلوم |
وہ جو اخبار تک نہیں پہنچا |
جانتے ہیں نتیجہ پہلے ہی |
ووٹ حقدار تک نہیں پہنچا |
اُس نے انکار ہی کیا ہوتا |
گر وہ اقرار تک نہیں پہنچا |
مُڑ گیا دوسروں کے کہنے پر |
تیرے کردار تک نہیں پہنچا |
دیکھتا وہ تری حیا کا رنگ |
تیرے رُخسار تک نہیں پہنچا |
اُس نے یہ سوچ کر دیا دُکھ اور |
دل یہ آزار تک نہیں پہنچا |
جس نے حُسنِ ازل کو دیکھا ہے |
اُس کے انکار تک نہیں پہنچا |
طارق اُس کے قریب کیا ہو گا |
تُو جو معیار تک نہیں پہنچا |
معلومات