ضبطِ دل آنکھ سے محسوس بھی ہونے ناں دیا |
"عشق میں غیرتِ جذبات نے رونے ناں دیا" |
زندگی غیر سی ناراض سی ہم سے ہے رہی |
زندگی نے ہمیں اک خاب بھی دوھنے ناں دیا |
ملتفت ہو رہی تھی روشنی میری بھی طرف |
ہم نے بدنام پے ظلمات کو ہونے ناں دیا |
ہم کو صدمات کی جھنکار نے رونے ناں دیا |
درد میں رونقِ رنجور نے سونے ناں دیا |
دشت نے ابر کا سایہ بھی نہیں پایا ہے پر |
دشت نے فقر کو اکال میں کھونے ناں دیا |
فرض کی بات تھی ایسے تو ناں ٹالی جاتی |
سو اسی بات کے ہی دھیان نے سونے ناں دیا |
شربتِ شورشِ ابلاغ کی قلقل نے بھی |
قرب میں مہوشاں قالب کو سمونے ناں دیا |
معلومات