ترا پیار دل میں بسایا ہوا ہے |
کہ محبوب تجھ کو بنایا ہوا ہے |
------- |
ہے انکار کیوں اب محبّت سے میری |
یہ پودا تمہیں نے لگایا ہوا ہے |
---------- |
مری کیا خطا تھی ذرا یہ بتا دو |
جو منہ آج تم نے پھلایا ہوا ہے |
-------------- |
مری چاہتوں کے جو گاتا تھا نغمے |
وہی آج مجھ سے پرایا ہوا ہے |
------ |
تری اصل صورت چھپی جا رہی ہے |
یہ غازہ جو اتنا جمایا ہوا ہے |
------------ |
مرے تم رقیبوں سے ملتے ہو اب تک |
یہ کیا تم نے چکر چلایا ہوا ہے |
-------- |
جو بنتے ہو ارشد حقیقت نہیں ہے |
زمانے کو پیچھے لگایا ہوا ہے |
------- |
معلومات