کمالاتِ حُسن کے معنی اکثر جُداگانہ گئے |
روبرو آیا جو وہ، عقل و خرد بیگانہ گئے |
جلوۂ ذات نے آدابِ تمنا بدل دیے |
لب پہ تھا نام مگر دل کے ارادے دیوانہ گئے |
آن کی دید میں اوہام کے پردے سب اترے |
ہم جو تھے گھر کے، اسی آن میں ویرانہ گئے |
حرف لب تک تو پہنچتے رہے، معنی نہ ملے |
کہنے آئے تھے بہت کچھ، سب ہی افسانہ گئے |
عشق کی راہ میں کچھ خوف نہ کچھ حیلہ رہا |
ہم جہاں رُکے، وہیں منزل تھی کیوں آستانہ گئے |
وقت کے ہاتھ سے جو چھوٹ گئے، خواب بُنے |
ہم رہے، باقی رہے، پر سب مستانہ گئے |
اب وہی شہر، وہی لوگ، مگر دل ویراں کاشف |
ہم ہی کچھ اور ہوئے، یا وہ عشق جادوانہ گئے |
معلومات