| مَیں نے دیپ جلائے ہیں |
| کتنے بادل چھائے ہیں |
| اُس نے لوٹ کے آنا تھا |
| ڈھل گئے شام کے سائے ہیں |
| میرے کمرے میں اُس نے |
| آ کر پھول لگائے ہیں |
| اُس نے اپنی اُلفت کے |
| دِل میں دیِپ جلائے ہیں |
| بارش نے پھر شاخوں میں |
| کتنے پھول کھِلائے ہیں |
| پنچھی شاخ پہ بیٹھے ہیں |
| کتنی دُور سے آئے ہیں |
| اُس نے جاویدؔ ! آنکھوں میں |
| کیا کیا خواب سجائے ہیں |
معلومات