تیزی سے آسماں کی طرف جا رہے ہیں ہم
نغمے خدا کی حمد کے جو گا رہے ہیں ہم
احمد کے ہاتھ سے لگے جو پھول جا بجا
خوشبو اسی کی ہے جسے بکھرا رہے ہیں ہم
پودے لگائے پیار کے خود اُس نے ہاتھ سے
برکت اسی کی ہے یہ ثمر کھا رہے ہیں ہم
سینچے گئے ہیں چشمۂ عرفاں سے بار بار
شاداب شاخیں ہر جگہ پھیلا رہے ہیں ہم
ساقی نے ہاتھ میں دیا ہے جام اس لئے
خود پی کے دوسروں کو بھی پلا رہے ہیں ہم
دیکھا ہے اس کے فیض کا جو چشمۂ رواں
اس سمت تشنہ روحوں کو اب لا رہے ہیں ہم
باہر اندھیری رات ہے اک شمع کے طفیل
نوروں میں اپنے آپ کو نہلا رہے ہیں ہم
اب چار سُو جہان میں چرچا اسی کا ہے
آؤ اٹھو ہے دن چڑھا بتلا رہے ہیں ہم
واجِب ہے ہم پہ شکر کے سجدے کیا کریں
اُس کی دُعا کا فیض سبھی پا رہے ہیں ہم
طارق خدا کے فضل کا کیونکر کریں شمار
پیچھے امام کے ہی چلے جا رہے ہیں ہم

0
32