| سمجھتا ہے کہ وہ بچ جائے گا انجام سے پہلے |
| پر اس کا نام لکھا ہے ہمارے نام سے پہلے |
| ستم کرلو، جفا کر لو، جفائیں بارہا کر لو |
| مگر ہم سب بھلا دیں گے ابھی اک جام سے پہلے |
| تیرے ترک تعلق سے تو بس اک موڑ آیا ہے |
| کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے؟ |
| اندھیرا بڑھ گیا جوں جوں تو سایہ ساتھ چھوڑے گا |
| مجھے تجھ پر یقیں پورا تھا اس ابہام سے پہلے |
| تہہ بحر گراں اک جوہر کامل سے یہ سیکھا |
| تذلل سیکھنا پڑتا ہے کچھ اکرام سے پہلے |
| دنیا کو نہیں ہے فیض کچھ بھی ان کے ہونے سے |
| کہ ناموں کی پڑی رہتی ہے جن کو کام سے پہلے |
| تھکے ہارے مسافر کو کوئی خواہش ہے خوابوں کی |
| جو آنکھیں موند لیتا ہے ذرا آرام سے پہلے |
| نہیں پینا ہمیں مقصود، مطلب ہے تو یہ ساقی |
| کہ رنگ و بو میں کھو جائیں مئے گلفام سے پہلے |
معلومات