نہ تیرا حسن وہ رہا نہ میرا وہ کمالِ شوق۔۔
نہ کوئی بے کلی رہی نہ روح میں وبالِ شوق۔۔
نہ محفلوں کی رونقیں رہی نہ وہ رجالِ شوق۔۔
کہ رات دن کی گردشوں میں ڈھل گیا جمالِ شوق۔۔
وہ لمحہ مجھ کو یاد ہے کہ وقت وہ حسین تھا۔۔
نظر سے جب نظر ملی تو بن گئی مثال شوق۔۔
ابھی بھی اک امید باقی ہے دلِ بے تاب میں۔۔
کہ پل رہا ہوگا کہیں کوئی تو یرغمالِ شوق۔۔

0
77