طاق جو دل میں بنا کے رکھا ہے
درد کو ہم نے چھپا کے رکھا ہے
اندر اندر سے ہی ہے مارے ہمیں
زہر جو خود کو پلا کے رکھا ہے
تیرا جلنا نہیں مقصود ہمیں
آگ کو ہم نے بجھا کے رکھا ہے
وقت بے وقت جو ہے جاگتا یہ
درد تیرا جو سُلا کے رکھا ہے
کام تجھ کو تو یہ آئے گا کبھی
دیپ جو ہم نے جلا کے رکھا ہے
اے ہمایوں یہ ترا سوزِ دروں
تو نے کیا خود پہ سجا کے رکھا ہے
ہمایوں

0
14