ہزار عمر ملے پھر بھی اے شکستہ دل
نبھانا رسم محبت کی ہے بڑی مشکل
ملا نہ زیست کی کشتی کو ناخدا کوئی
ہنوز دور ہے دریا کے شور سے ساحل
سکونِ قلب میسر کبھی نہیں اس کو
تمام عمر تڑپتا رہا ہے یہ بسمل
ستم رسیدۂ اہلِ جہاں اے مجنوں صفت
یہی ہے رسم کہ بے لیلی ہی رہے محمل
نہ راس آئی تری بزمِ عاشقی مجھ کو
چلا ہوں چھوڑ کے اے دل میں جانبِ منزل
غرورِ حسن تجھے شاہؔی ! اب نہیں زیبا
جنونِ صحرا نوردی کو مل گئی محفل

1
61
شکریہ