ہزار عمر ملے پھر بھی اے شکستہ دل |
نبھانا رسم محبت کی ہے بڑی مشکل |
ملا نہ زیست کی کشتی کو ناخدا کوئی |
ہنوز دور ہے دریا کے شور سے ساحل |
سکونِ قلب میسر کبھی نہیں اس کو |
تمام عمر تڑپتا رہا ہے یہ بسمل |
ستم رسیدۂ اہلِ جہاں اے مجنوں صفت |
یہی ہے رسم کہ بے لیلی ہی رہے محمل |
نہ راس آئی تری بزمِ عاشقی مجھ کو |
چلا ہوں چھوڑ کے اے دل میں جانبِ منزل |
غرورِ حسن تجھے شاہؔی ! اب نہیں زیبا |
جنونِ صحرا نوردی کو مل گئی محفل |
معلومات