کبھی گرتے ہیں کبھی گر کے سنبھل جاتے ہیں |
جو وہ لکھ دے اسی کردار میں ڈھل جاتے ہیں |
گھر کے رستے سے بھی ہو جاتی ہے وحشت اکثر |
کبھی انجان سے رستوں پہ نکل جاتے ہیں |
جسم اور روح کے مابین پرانے رشتے |
کیسے ہوتا ہے کہ پل بھر میں بدل جاتے ہیں |
تھرتھراتی ہوئی بجھ جاتی ہے لو شعلے کی |
رقص کرتے ہوئے پروانے بھی جل جاتے ہیں |
ماں کی آغوش میں وہ ناز سے رونے والے |
اب یہ عالم ہے اشاروں سے بہل جاتے ہیں |
اتنا بے باک تکلم بھی نہیں ٹھیک حبیب |
عشق کرتے ہیں تو بچے بھی سنبھل جاتے ہیں |
معلومات