کیوں ہے تخلیق سے گریزاں بہت؟
نُسخہ نقالی ہے کہ آساں بہت
اِختلافِ نظر ہے فِکر کُشا
بن تغیر ہے سوچ یکساں بہت
کیوں جوازِ فخَر سمجھ رہے ہیں؟
عُمر بخشش میں لے کے غِلماں بہت
بھولنے کو بھی اپنے بھول گیا
ہو چُکا اب شدید نِسیاں بہت
شورشِ دُنیا میں پریشاں ہے دِل
زندگی کے بغیر ویراں بہت
اپنے معیار کو بُلند کرو
ہم کلامی کریں گے ملَکاں بہت
عِلم مبنی قیاس پرہے اگر
تجربہ سے ہے سہل بُطلاں بہت
صاف کر اپنا زنگِ خِرد مِؔہر
ہے پسِ خُوردگی کا اِحساں بہت
---------٭٭٭ـــ---------

114