کیوں گماں ہے تجھے اس تیز ہوا سے کچھ ہو |
رکھ یقیں پختہ نہ سرزد ما سوا سے کچھ ہو |
کارگر کوئی نہ تدبیر ہو سکتی ہے اب |
"دل میں وہ درد ہے جس کا نہ دوا سے کچھ ہو" |
ابتری سے ہو چلا حال برا ہے اتنا |
کچھ نہ رہبر سے بنے یا رہ نما سے کچھ ہو |
ہوش جب کھو چکے ہوں ہارنے سے بازی گر |
استقامت رکھیں سارے تو وفا سے کچھ ہو |
ہم نے بس اک ہے قدم آگے بڑھانا ناصؔر |
تھوڑی حرکت کریں پھر اس کی عطا سے کچھ ہو |
معلومات