اس دورِ موجدار میں تو ہے حَباب سا |
کھولے جو آنکھ اپنی تو عالَم ہے خواب سا |
تو تھا تو دل بہت ہی مِرا شاد تھا مگر |
اب اس کو دیکھتا ہوں تو ہے گھر خراب سا |
تجھ کو خبر نہیں کہ دَغَل تیرا دیکھ کر |
سینے میں دل ہوا ہے یہ جل کر کباب سا |
ٹکرایا تھا صبا سے تو چلتے ہوئے یہاں |
کل شب کو لگ رہا تھا تو مستِ شراب سا |
کتنے ہی خط ہیں بھیجے بہت میں ہوں منتظر |
آیا کبھی نہ ہم کو وہاں سے جواب سا |
دوزخ بنا فِراق میں اس کے جہاں ہمیں |
دل کی تپش سے جان پہ ہے اک عذاب سا |
حسانؔ مدتیں ہوئیں دل سے سکوں گیا |
رہتا ہے اب تو ہر گھڑی بس اضطراب سا |
معلومات