دہر کا ظلمت کدہ اب ہے ٹھکانہ نور کا |
تم جو آئے ہو گیا سارا زمانہ نور کا |
چیر کر ظلمت کا دل چمکی ضیائیں نور کی |
رب کے سچے دین کا سچا نشانہ نور کا |
عالمِ تخلیق کی ہر شے سلامی کو جھکی |
پڑھ رہے ہیں ہر کس و ناکس ترانہ نور کا |
تیری چشمِ سرمگیں سے بوندیں رحمت کی گریں |
تیرا گریاں نور کا اور مسکرانا نور کا |
ان کی انگشتِ مقدس پر مچلتا ہے قمر |
توڑ دینا جوڑ دینا کھینچ لانا نور کا |
جس نے دیکھا جاں نچھاور کیجئے اس آنکھ پر |
ان کے دنداں سے نکل کر جگمگانا نور کا |
نور ہیں سر تا قدم سرکار میرے نور ہیں |
پوچھ لو وَ النَّجْم سے ہے آنا جانا نور کا |
نور نے پہنا لباسِ آدمیّت اس لئے |
شر نکل جائے بشر کا لے خزانہ نور کا |
زلفِ سرکارِ دو عالم ہے حکایت نور کی |
ابروِ سلطانِ عالی ہے فسانہ نور کا |
جنت الفردوس کی قیمت ہے الا اﷲ نیا |
ہے محمد الرسول اﷲ بیع آنہ نور کا |
مجلسِ اصحاب ہے اور جلوہ فرما آپ ہیں |
کھل گیا ارشاد کی خاطر داھانہ نور کا |
کون ان کے چہرۂ انور کی دیکھے روشنی |
آنکھیں خیرہ کردے جامی جھلملانا نور کا |
معلومات