اب حوصلہ نہیں ہے کسی کی اڑان میں
انسان مبتلا ہے عجب امتحان میں
ٹوٹا اگر تو کچھ بھی نہ بچ پائے گا حضور
یادیں سنبھال رکھی ہیں دل کے مکان میں
لینے کی بات کیجیے وہ دور ہے کہ اب
سب کچھ ہی بک رہا ہے انا کی دکان میں
سجدے تو کر رہے ہو بہت لے کہ رب کا نام
وہ جانتا ہے سب یہ بھی رکھنا دھیان میں
وہ دوست جس کو چاہا تو سب کو بھلا دیا
وہ تیر لے کے بیٹھا ہوا ہے مچان میں
سایہ سدا بڑوں کا رہے ہم پہ اے خدا
رکھنا تو عمر بھر ہمیں اس سائبان میں
کرتے رہے تلاش، مگر میرے چارہ گر
تجھ سا نہ مل سکا کوئی دوجا جہان میں

0
103