| سچ پہ لوگوں کو سزا دی جائے |
| حق کی آواز دبا دی جائے |
| رات چپکے سے لگا کے پہرے |
| بجلی باطل کی گرا دی جائے |
| گپ اندھیرے میں چھپا کے راہیں |
| شب کسی شب سے ملا دی جائے |
| ابر برسے گا ، نہ ساون مجھ پر |
| دھوپ ہر طرف بچھا دی جائے |
| آنکھ محتاج بنا کے جگ میں |
| آس جینے کی مٹا دی جائے |
| جبر کی ہے یہ حکومت ساری |
| یہ خبر سب کو سنا دی جائے |
| قید میں پیارا وطن ہے شاہد |
| اس کو آزاد فضا دی جائے |
معلومات