کوئی دن اور گر جیے ہوتے
تیری چاہت کو پا لیے ہوتے
منزل عشق مل گئی ہوتی
تم جو ہمراہ چل دیے ہوتے
گرگراتا نہ ان کے قدموں میں
دل پہ گر ہاتھ در لیے ہوتے
روز رفّو کی نوبتیں ہوتی
جامہِ عشق گر سئے ہوتے
بزمِ انجم میں ایک حسرت تھی
ان کی آنکھوں سے مے پیے ہوتے
عشق دار و رسن میں غلطاں ہے
کاش اس کے بھی زاویے ہوتے
موت آتی سکون سے حیدر
نام ان کا اگر لیے ہوتے

0
49