‎جو وہ پتھر کا دل پگھل جائے
 شاید اپنا بھی دل سنبھل جائے
 لَو کے ہوتے میں لَو لگا لو تم 
یونہی سوچوں میں دن نہ ڈھل جائے 
پھونک کر جان کو محبت میں
 کر لو کندن کہ یہ اَچھل جائے 
آتا ہر دن لگے تھکا ماندہ 
شام بھی چُور چُور ڈھل جائے
 ترے جانے سے ڈوب جائے دل 
ترے آتے ہی پھر سنبھل جائے ‎ 

0
121