۔۔۔ساحرہ۔۔۔ |
گماں کے اس چراغ نے |
ہے کھیل وہ حسیں رچا |
یقینِ دل کے باغ میں |
اتھل پتھل ہے مچ گیا |
عجب ہی حادثہ ہے یہ |
نگاہِ دل کے سامنے |
کھڑی ہے ایک ساحرہ |
دل و جگر کو تھامنے |
میں نقش کیا بیاں کروں |
وہ حسنِ بے مثال ہے |
سنا رہا ہوں پھر بھی میں |
جو میرے دل کا حال ہے |
مجسمہ ہے یہ کوئی |
اجنتا کی گپھاؤں کا |
یا ہے یہ کوئی پینٹنگ |
روی کے کلپناؤں کی |
لبوں کی مسکراہٹیں |
اٹھاتی ہیں یوں گھونگھٹیں |
یہ حسرتیں ہیں لے رہیں |
مچل مچل کے کروٹیں |
ہیں نین یوں بھرے بھرے |
کھلے ہوں جیسے میکدے |
چھلک کے ان سے مستیاں |
عجب سی جادوئیں کرے |
یہ زلف ہے یا رات ہے |
بلا کی جس میں بات ہے |
قیامتوں کی موج بھی |
ہیں کھاتی جن سے مات ہے |
نہ گل میں ہے وہ تازگی |
نہ چاند میں وہ دلکشی |
کرے ہے آئینہ حیا |
ہے چہرہ اس قدر حسیں |
ادا کہوں حیا کہوں |
بلا کہوں دعا کہوں |
خموشی کو صدا کہوں |
تو پھر صدا کو کیا کہوں |
چلا رہی ہے جادوئیں |
وہ اپنی ہراداؤں سے |
یقیں کا شہر ہے بسا |
گمان دل کے گاؤں سے |
کھِلی ہوئی ہے چاندنی |
مچل رہی ہے روشنی |
سنا رہی ہیں دھڑکنیں |
ٹھہر ٹھہر کے راگنی |
ذرا میں اس سے پوچھ لوں |
تو کس نگر سے آئی ہے |
یہ رنگ اور یہ شوخیاں |
کہاں سے تو نے پائی ہے |
بس اتنی ہی سی بات پر |
ہوئی ہے وہ چھوی موئی |
ابھی ابھی تو تھی یہیں |
نہ جانے گم کہاں ہوئی |
گماں کبھی حقیقیں |
ہوا بھی کرتی ہیں بھلا |
مگر گماں میں ہے چھپا |
حقیقتوں کا فلسفہ |
ہوا جو کرتی ہے نہیں |
حقیقتوں میں جو کبھی |
یہ وہم کی شرارتیں |
دکھاتی ہیں ہمیں وہی |
بےحس کلیم |
معلومات