باری باری ہمیں کھانے کو شکاری آئے
بھاگ نکلے جو مداری تو جواری آئے
بیجا ٹیکسوں کی جو بھر مار ہے منظور نہیں
کٹ کٹا کر نہ یہ تنخواہ ہماری آئے
دس ہو تاریخ تو اڑ جاتی ہے پوری تنخواہ
پان تمباکو بھی کھوکھے سے ادھاری آئے
دور کے ڈھول سہانے لگے شادی کے
پاس آئے تو لئے خنجر و آری آئے
خوش جو آزاد ہیں پھرتے ذرا شادی ہو تو
ہستے ہونٹوں پہ گلہ آہ وزاری آئے
کتنے آرام سے شوہر کو نچائے بیوی
دور سے سیکھنے سرکس کے مداری آئے
دوسری شادی کی شدت سے اٹھے پھر خواہش
جب مجھے یاد مری جان تمہاری آئے
سب تسلی سے کلام اپنا سنا لیتے ہیں
چاےٴ آجاتی ہے جب باری ہماری آےٴ
اک تری دید سے کچھ ایسے ہو مخمور سحاب
جیسے دوپہر میں لسی سے خماری آئے
( سحاب - 10/08/25)

10