میں لٹ چکا تو مجھے پھر وہ بچانے نکلے
میرے غم کا انہیں دکھ ہے وہ بتانے نکلے
وہ تو آئے نہ ہی آنا تھا انہیں میری طرف
ان کی آمد کے سبھی جھوٹے فسانے نکلے
میں نے سمجھا تھا جسے اپنا مسیحا لیکن
میری سانسوں کو وہی یار جلانے نکلے
ٹوٹ کے جیسے کوئی شیشہ بکھر جاتا ہے
ریزہ ریزہ سے میرے خواب سہانے نکلے
جب بھی کھوجا ہے کسی نے مرا آنگن ساغر
تیری یادوں کے میرے گھر سے خزانے نکلے

0
62