| میں لٹ چکا تو مجھے پھر وہ بچانے نکلے | 
| میرے غم کا انہیں دکھ ہے وہ بتانے نکلے | 
| وہ تو آئے نہ ہی آنا تھا انہیں میری طرف | 
| ان کی آمد کے سبھی جھوٹے فسانے نکلے | 
| میں نے سمجھا تھا جسے اپنا مسیحا لیکن | 
| میری سانسوں کو وہی یار جلانے نکلے | 
| ٹوٹ کے جیسے کوئی شیشہ بکھر جاتا ہے | 
| ریزہ ریزہ سے میرے خواب سہانے نکلے | 
| جب بھی کھوجا ہے کسی نے مرا آنگن ساغر | 
| تیری یادوں کے میرے گھر سے خزانے نکلے | 
 
    
معلومات