| کیا خوب حسیں تجھ کو قدرت نے بنایا ہے |
| سونے سی تری زلفیں اور چاندی سی کایا ہے |
| شرمیلی نگاہیں ہیں اے جانِ حیا تیری |
| ہر ایک ادا قاتل اے جانِ ادا تیری |
| مجھے ان ہی اداؤں نے دیوانہ بنایا ہے |
| اک تازہ کنول ہے تو شاعر کی غزل ہے تو |
| ممتاز نہیں تو کیا خود تاج محل ہے تو |
| مولیٰ نے مرے تجھ کو فرصت سے بنایا ہے |
| کمسن ہے ذرا لیکن ویسے تو غضب ہے تو |
| تو ایک قیامت ہے ہاں چیز عجب ہے تو |
| کیا خوب غضب تو نے دیوانوں پہ ڈھایا ہے |
| پھولوں سا تبسم ہے کلیوں سے جوانی ہے |
| تو حسن کی دیوی ہے پریوں کی تو رانی ہے |
| جب پایا تجھے میں نے خود کو تبھی پایا ہے ہے |
معلومات