| پل میں عسرت بھی تو ٹل جاتی ہے | 
| اپنی تقدیر بدل جاتی ہے | 
| یوں چہ منگوئیاں کرتے کرتے | 
| "بات سے بات نکل جاتی ہے" | 
| نقش یادوں کے ابھرتے ہیں تب | 
| شام جب سرمئی ڈھل جاتی ہے | 
| کوئی تشنہ رہے ساون میں کیوں | 
| دھرتی بھی چشمے ابل جاتی ہے | 
| پیار و نرمی کا رویہ ہو گر | 
| پھر کراہت بھی اٹل جاتی ہے | 
| بھیڑ جب ہوش و توازن کھو دیں | 
| بدتمیزی پہ ہی تُل جاتی ہے | 
| طرحی محفل کا سماں ہو ناصؔر | 
| چھِڑ لبوں پر یہ غزل جاتی ہے | 
    
معلومات