ہر اک دُعا کا تیری تُجھ کو اجر ملے
جیسا عمل ہو تیرا، ویسا ثمر ملے
سایہ بنا رہے تُو اوروں کی راہ میں
ہر گام پر سفر میں تُجھ کو شجر ملے
سچی لگن ہے تیری، دل جاں نثار ہے
میری دُعا ہے تُجھ کو آساں سفر ملے
تخلیق سے مرکب ہر چیز ہے یہاں
جس جاہ آنکھ ڈالے، خالق کا در ملے
سب سے کرو محبّت، دل میں بسے رہو
ممکن نہیں دوبارہ دل سا نگر ملے

0
128