وہ میرا ہو کہ بھی حاصل نہیں ہے |
کہ گویا وصل ہے واصل ںہیں ہے |
قبائے وقت میں چھپ جائے دھڑکن |
ہمارے پاس ایسا دل نہیں ہے |
ابھی برسے گا پھر سے ابر باراں |
ہوا بے ربط ہے بزدل نہیں ہے |
ہے حائل چند صدیوں کا زمانہ |
مری دنیا ترے قابل نہیں ہے |
خدایا نسل بسمل کیسی سینچی |
کسی کو بولنا حاصل نہیں ہے |
منظم ہو رہا ہے وقت فرقت |
ابھی بےتابی کامل نہیں ہے |
عجب ہے آرزو کی وصف حیدر |
سکوں ہے پر سکوتِ دل نہیں ہے |
معلومات