| وہ ہنستے ہیں اوروں کے سنگ، پھر اپنی ہنسی پر روتے ہیں |
| ترکِ تعلق کر کے ہم سے اس آن و گھڑی پر روتے ہیں |
| وقت بھلا دے کس کا ساتھ یہ کاتبِ قسمت کی مرضی |
| لوگ تو سب فی الحال یہاں اپنی مرضی پر روتے ہیں |
| دوست و دشمن اپنے پرائے سب تو ہیں موجود یہاں |
| شام و سحر ہو کہ دن راتیں اک تیری کمی پر روتے ہیں |
| درد شکایت کیسے کرے مجبور زباں ہے کہنے سے |
| درد کو لے کر سب اعضا اس چارہ گری پر روتے ہیں |
| امید کی تپتی راتوں میں امنگوں کے لب ہیں پیاسے ہوئے |
| اوس تو بن کر پیاس بجھا، سب تشنہ لبی پر روتے ہیں |
| تیر و کماں سے زخم لگا کر دردِ نہاں کچھ ایسے دیا |
| ہنستے تھے جو اوروں پہ کبھی، اب اپنی لگی پر روتے ہیں |
| منصف کی تو نظر نہ اٹھی اور فیصلے کا پل بیت گیا |
| لوگ کھڑے ہاتھوں میں لئے اپنی عرضی پر روتے ہیں |
| نیلے پیلے سرخ گلابی پھول چمن کے ہیں بے بس |
| آج چمن کو دیکھ ،ضیا، ان کی بے بسی پر روتے ہیں |
معلومات