نبی جی تیرے در پر جو، سوالی بن کے آیا ہے |
خزانہ رحمتِ باری، غنی نے خود لٹایا ہے |
لیے خالی کبھی جھولی، نہیں جاتا کوئی در سے |
خدا نے ہر عطا کا جو، تجھے قاسم بنایا ہے |
خزانے تیرے بھرتا ہے، جو مالک ہے جہانوں کا |
خُلق تیرا جو خالق نے، زمانوں میں سجایا ہے |
ملی کوثر تجھے آقا، تو دولہا دو جہانوں کا |
نہیں سایہ کوئی تیرا، جہانوں پر تو سایہ ہے |
حسیں نغمے سدا گائیں، جو جامہ خلق میں آئیں |
عُلیٰ صلے علیٰ رب نے، تجھے پڑھ کر سنایا ہے |
تو وجہہ کن فکاں آقا، ملے تجھ کو خزانے ہیں |
ثنا کا نغمہ خود رب نے، زمانوں کو سکھایا ہے |
نبی جی میں غلاموں میں، سوالی تیرے در کا ہوں |
عُلیٰ تیرا جو ڈنکا ہے، وہ مولا نے بجایا ہے |
ندا لایا سخی در پر، حزیں محمود! اے آقا |
گھنا فدوی پہ ہو سایہ، زمانے کا ستایا ہے |
معلومات