الٰہی دکھا دے بہارِ مدینہ
چلیں سب ہی مل کے دیارِ مدینہ
ہے کتنا عجب ، کتنا دلکش سہانا
معطر معطر وہ خارِ مدینہ
کبھی دیکھتا ہوں میں گنبد وہ پیارا
کبھی ہے نظر میں بہارِ مدینہ
مدینے میں بٹتی دو عالم کی دولت
کہ رہتے وہاں تاجدارِ مدینہ
خدایا شرف یہ مجھے بھی عطا ہو
مری خاک بھی ہو غبارِ مدینہ
نسیم و صبا ہوتی داخل ادب سے
ہے کتنا ہی عز و وقارِ مدینہ
مرے دل میں یا رب ہو آقا کے جلوے
شب و روز دیکھوں بہارِ مدینہ
وہ پیارا سفر مجھ کو پھر سے عطا کر
میں جاتا رہوں بس دیارِ مدینہ
پہاڑ و شجر کے وہ دلکش نظارے
خدا کی عطا ہے نگارِ مدینہ
قبا اور احد کے حسیں وہ نظارے
رہیں تا قیامت منارِ مدینہ
ہے مٹتے جہاں بھر کے درد و الم بھی
کہ قلبِ حزیں بس پکارِ مدینہ
ہے سانسوں میں جاری ہوائے مدینہ
عجب رنگ پر ہے خمارِ مدینہ
ہزاروں ہی عاشق ہے دل کو سنبھالے
کروڑوں ہے آقا نثارِ مدینہ
دلِ نور کی تو مرادیں بھی دے دے
وہ جلدی ہی پہنچے مطارِ مدینہ

153