جو بات وہ پسِ دیوار کرنا چاہتے ہیں |
وہی تو ہم سرِ بازار کرنا چاہتے ہیں |
کبھی ہوا ہی نہیں وقت یہ کسی کا تمہیں |
ستم شعارو خبردار کرنا چاہتے ہیں |
جنھیں ہے اپنی انا کا غرور پیارا بہت |
وہ اس کے حکم سے انکار کرنا چاہتے ہیں |
ذرا تو ہم سے کئے عہد پر نگاہ کریں |
وہی جو ہم سے نظر چار کرنا چاہتے ہیں |
جو سچ کو سچ ہی کہے جانا جھوٹ جھوٹ، تو پھر |
اگر ہے جرم تو سو بار کرنا چاہتے ہیں |
جہاد فرض ہے سب پر سو اب کے اہل قلم |
ہر ایک لفظ کو تلوار کرنا چاہتے ہیں |
اگر ہے جرم صداقت حبیب جرم سہی |
ہم اپنے جرم کا اقرار کرنا چاہتے ہیں |
معلومات