لوگوں سے جُوں جُوں رابطے ہوۓ
ایک سے ایک حادثے ہوۓ
دل ہے اس حوصلے پہ شرمندہ
کتنی عجلت میں فیصلے ہوۓ
آپ کو ہر شبِ گماں کیِا یاد
شرمساری میں ڈوبتے ہوۓ
مجھے تو آرزو نے خوار کیا
آپ کے حق میں معجزے ہوۓ
گو سلجھ جاۓ ماجرا لیکن
کیا کریں ان کا جو گِلے ہوۓ
پارسائی سے توبہ ہے میری
شیخ کی شیخی دیکھتے ہوۓ
کیا عجب ہے کہ آس آپ کی ہے
آپ کو خوب جانتے ہوۓ
یہ بہت پہلے سے پتا ہے مجھے
آپ کس کس سے ہیں ملے ہوۓ
دہر میں زیبؔ کیا نہیں ہوتا
ہر طرح ضبط جانچتے ہوۓ

0
8