پیغام دے مدینہ مَکہ میں حاضری کا
آقا سے ڈھنگ سیکھیں آدابِ بندگی کا
گر اٹھ رہی ہیں من میں نورِ نبی سے کرنیں
رستہ دکھائیں گی یہ جنت میں زندگی کا
اُن کے ہیں بعد سارے اولیٰ خدا نبی سے
کہہ دیں گُماں نہ ڈھونڈے اُن کی برابری کا
حُبِِّ نبی سے دل پر آیا اگر نہ سایہ
بے سود دعویٰ ہے پھر مولا سے دوستی کا
اعلیٰ و اَرفَع اے دل آقا کے پیارے درجے
رتبہ ہے سب سے اعلیٰ کونین میں نبی کا
اُن سا حسیں خدا نے پیدا کہاں کیا ہے
حِصّہ ملا ہے جن سے تاروں کو روشنی کا
اعلیٰ فضیلتیں ہیں نَعلینِ مُصطفیٰ کی
نیچا ہے درجہ جن سے تاجِ سکندری کا
بن کر حبیبِ داور آئے نبی جہاں میں
کوئی نہیں ٹھکانہ دارین کی خوشی کا
قوسین میں بلایا مولا نے دلربا کو
دعویٰ بتا کسی کو ایسی مصاحبی کا
قادر کریم مولا مالک ہے دو سریٰ کا
دلدارِ کبریا ہے درجہ سخی نبی کا
جاری زماں ہے محمود سرکار کی عطا سے
باڑا ملا ہے جس کو اللہ کے اُس غنی کا

0
8