کنجِ قفس کی یاد پر افسردگی نہیں
دل کو منانا اور ہے یہ دل لگی نہیں
ملتے ہیں کتنی مشکلوں سے دل کسی کے ساتھ
ہاتھوں سے ہاتھ ملنا کوئی دوستی نہیں
دل میں خیالِ یار ہے یادوں میں کوئی اور
اسکو ہی شرک کہتے ہیں یہ بندگی نہیں
کٹتی ہو عمرِ خضر بھی فُٹ پاتھ پر اگر
تذلیلِ زندگی تو ہے پر زندگی نہیں
کشکول ہی گر آپ کا معمول ہے جناب
واللہ گداگری ہے یہی رہبری نہیں
ہر ایک شے بدلتی ہے دنیا میں بالضرور
غربت مگر وہیں ہے کبھی بھی گئی نہیں
گو عارض و گیسُو سے نہیں احتراز دوست
پر کیا کریں کہ ان سے شکم پروری نہیں
مودی نے زندگانی کے لُوٹے سکون و چَین
سمجھائے کوئی اس کو یہ ہمسائیگی نہیں
رو رو کے کیوں ہلکان ہوئے جا رہی ہے تُو
بچّے تڑپ رہے ہوں تو شرمندگی نہیں

0
3