حزیں دل ہے پروانہ سرکار کا
حبیبِ خدا پیارے دلدار کا
ہیں سائل جہاں سب نبی پاک کے
دَیالُو بھریں کاسہ سنسار کا
جمالِ نبی ہے رہی آرزو
اے مولا سوالی ہوں دیدار کا
مدینے میں آؤں کرم ہو سخی
حسیں دیکھوں نقشہ میں دربار کا
نگاہِ عنایت خطا کار ہوں
ٹھکانہ بُرا ہے گنہگار کا
سفارش چلے گی جناب آپ کی
کہ محشر میں جلسہ ہے مختار کا
ہیں محمود اُن کی وراثت دہر
ہے ڈنکا عُلیٰ شاہِ ابرار کا

0
18