| دیکھو تو آج پھول بھی کتنے مگن میں ہے |
| مہکی ہوئی فضا میں کوئی انجمن میں ہے |
| شبنم کی بوند بوند میں خوابوں کی روشنی |
| خوشبو میں اک پیام کسی کے بدن میں ہے |
| جُھومے ہیں باغ میں یہ صبا کے خمار میں |
| کس کی نظر کا جادو کہ گُل بھی سَمن میں ہے |
| یہ رنگ، یہ بہار، یہ مستی کے زاویے |
| قدرت کے سب نگینے کسی کے سخن میں ہے |
| تم بھی غزل کہو کہ فضا سازگار ہے |
| دھوپ اور چھاؤں آج کسی کی لگن میں ہے |
معلومات