طیبہ سے سوغات چلی ہے، جس سے یہ یادِ جاں ملی ہے
آقا ہیں محبوب خدا کے، جن کے کرم سے، نور جلی ہے
بانٹتے ہیں جو رحمتِ باری، دان ہے اُن سے، دہر میں جاری
وصف بتائے قرآں جن کے، جاں بھی زماں کو، اُن سے ملی ہے
خلق میں ہیں جو نور سراپا، دونوں جہان کے، یکتا داتا
خیر میں جن کی جنت آئے، دیتے وہ سوغات بھلی ہے
گردوں میں، ہے جن سے مستی، خاطر اُن کی، قائم ہستی
گام ہیں اُن کے عرش پہ آئے، تابع اُن کے، غوث و ولی ہے
نور سے اول چمک جو آئی، جان میں لائی، مرغ و ماہی
مولا کے احسان یہ آقا، دہر میں جن سے تار ہلی ہے
پیارے سجن ہیں، رحمتِ باری، فیض ہے اُن کا، ہر دم جاری
جن کے کرم سے باغ کلی ہے، ڈالی ڈالی اُن سے پھلی ہے
گیت نبی کے پاک ترانے، سارے ہیں محمود سہانے
پیارے نبی محبوبِ الہ ہیں، جنت جن کی پیاری گلی ہے

0
5